۵ آذر ۱۴۰۳ |۲۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 25, 2024
اعرافی

حوزہ / ایران کے شہر میبد کے امام جمعہ نے کہا: ہم جانتے ہیں کہ ان دہشت گردی کی اصلیت صہیونی ہیں۔ ظاہراً اسلام کا لبادہ اوڑھے اور ملت اسلامیہ کی تکفیر کی قائل داعش نے کیوں آج تک اسلام کی صفِ اول کے دشمن اسرائیل کے خلاف جنگوں میں کبھی کوئی کردار ادا نہیں کیا اور ملت اسلامیہ کے دشمنوں اور گذشتہ تین مہینوں سے فلسطین و غزہ میں بے گناہ مسلمانوں کا خون بہانے والے صہیونیوں کے خلاف وہ کیوں خاموش ہیں؟۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کے مطابق، ایران کے شہر میبد کے امام جمعہ آیت اللہ اعرافی نے اس ہفتہ نماز جمعہ کے خطبوں میں کرمان میں شہید حاج قاسم سلیمانی کے مزار پر بے گناہ زائرین کے تلخ اور دردناک قتل کے واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا: اس افسوسناک سانحہ سے تمام منصف انسانوں کے دلوں کو ٹھیس پہنچی ہے اور شہداء اور زخمیوں کے اہل خانہ کے لیے بہت بڑا صدمہ ہے، ان کی خدمت میں ہم تسلیت پیش کرتے ہیں۔

میبد کے امام جمعہ نے کہا: اگرچہ داعش نے مضحکہ خیز اور بے بنیاد تاویلات کے ساتھ اپنے غلط عقائد کی بنا پر اس واقعہ کی ذمہ داری قبول کی ہے اور خود کو ان دھماکوں اور بہت بڑے پیمانے پر قتل و غارت گری کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے لیکن ہمیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ سب سے پہلے ISIS داستان کا ظاہری رخ ہے اور دوسرا یہ کہ یہ جس داعش نے آج اپنے بیان کے مطابق یہ ظالمانہ اور غیر انسانہ کاروائی کی ہے وہ برسوں پہلے امریکہ، سعودی عرب اور خلیج فارس کے بعض ممالک کا ہی ایجاد شدہ وہ وحشی اور بے لگام ٹولہ ہے جسے دشمنانِ اسلام نے امت مسلمہ کی صفوں میں گھسنے اور مقاومتی محور میں تفرقہ ایجاد کرنے کے لئے تشکیل دیا اور پرورش کی۔

حوزہ علمیہ کے سرپرست نے کہا: یہ دراصل داعش کی داستان پر مبنی تکفیری اور تباہ کن افکار ہیں جن کی کوئی ٹھوس بنیاد نہیں ہے اور جن کی بنیادیں بہت کمزور ہیں اور اگر کوئی ان بدذات اور پلید افکار کو بنیاد قرار دے تو اسلامی دنیا کے دو تہائی مسلمان خواہ وہ شیعہ ہوں یا غیر شیعہ، سب کافر ہو جائیں گے۔

مجلس خبرگان رہبری کے اس رکن نے مزید کہا: اہم بات یہ ہے کہ داعشی ٹولہ کوئی مذہبی تحریک نہیں ہے اور ہم داعش کو سنی اور مذہبی تحریک بھی نہیں سمجھتے بلکہ داعش ایک سیاسی تحریک ہے جسے امریکیوں نے بنایا اور خطے میں اس کے ساتھیوں نے انہیں مالی طور پر کھلایا پلایا اور کئی ایک مراکز قائم کر کے ان کی حمایت کی۔

انہوں نے مزید کہا: ہم جانتے ہیں کہ ان دہشت گردانہ کاروائیوں کی اصل صہیونی ہیں چونکہ ظاہراً ظاہراً اسلام کا لبادہ اوڑھے اور ملت اسلامیہ کی تکفیر کی قائل داعش نے کیوں آج تک اسلام کی صفِ اول کے دشمن اسرائیل کے خلاف جنگوں میں کبھی کوئی کردار ادا نہیں کیا اور ملت اسلامیہ کے دشمنوں اور گذشتہ تین مہینوں سے فلسطین و غزہ میں بے گناہ مسلمانوں کا خون بہانے والے صہیونیوں کے خلاف وہ کیوں خاموش ہیں؟۔ بے شک یہ چیز استکبارِ جہان کے ساتھ ان کے گہرے روابط اور انحصار کی علامت ہے۔

آیت اللہ اعرافی نے کہا: ان ظالموں نے چونکہ سپاہ اسلام اور انقلاب اسلامی اور جنرل حاج قاسم سلیمانی کے ہاتھوں شکست کا کڑوا اور تلخ ذائقہ چکھا ہے اور وہ جانتے ہیں کہ ایک طاقتور ایران نے ان کے اس علاقائی عدم تحفظ کی سازش کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کیا اور دہشت گردی کو شکست دی ہے اور یہ سب ایران اور حاج قاسم سلیمانی کا عظیم کارنامہ تھا۔

انہوں نے مزید کہا: انہوں نے جو کچھ کیا وہ بہت تلخ ہے لیکن یہ سب محور مقاومت اور سپاہِ اسلام کے ہاتھوں ان کی عظیم شکست کے سامنے کچھ بھی نہیں۔

امام جمعہ میبد نے کہا: ان دشمنانِ اسلام کو معلوم ہونا چاہئے کہ ایران کے طاقتور ہاتھ اور مسلح، فوجی، قانون نافذ کرنے والے ادارے، سیکورٹی اور انٹیلی جنس فورسز اور ایران کی عظیم قوم نے جس طرح خدا کے فضل و کرم سے انہیں ماضی میں تاریخ کے کوڑے دانوں میں پھینکا ہے اسی طرح اللہ کے فضل سے اب بھی امریکیوں اور صیہونیوں کے خلاف کھڑے ہیں اور ان کے تمام مذموم منصوبوں کو خاک میں ملا دیں گے اوروہ بہت جلد اللہ کی مدد سے دوبارہ شکست کا مزہ چکھیں گے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .